Question S. No. #15
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال یہ ہے کہ بغیر وضو کے اذان دینا کیسا ؟ اور اگر کسی نے دے دی تو کیا اعادہ کرنا پڑے گا؟
المستفتی: کیف عطاری، ڈپٹی پڑاؤ، کانپور
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
بغیر وضو کے اذان دینا مکروہ ہے، البتہ اگر کسی نے دے دی تو اذان صحیح ہو جائے گی اعادہ کرنے کی حاجت نہیں۔
مراقی الفلاح میں ہے :
و يكره إقامة المحدث وأذانه. [الشرنبلالي، مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، صفحة ٧٩]
فتح القدیر میں ہے :
فَإِنْ أَذَّنَ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ جَازَ. [الكمال بن الهمام، فتح القدير للكمال ابن الهمام، ٢٥١/١]
اسی طرح بہار شریعت میں ہے :
بے وضو کی اَذان صحیح ہے، مگر بے وضو اَذان کہنا مکروہ ہے۔
(بہار شریعت ج: ١ ص: ٤٦٦، مکتبۃ المدینہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه:
بلال رضا عطاری
متعلم:
جامعۃ المدینہ، نیپال
الجواب صحیح:
مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی
محمد سفیان برکاتی، ضلع بستی یوپی
جواب دیںحذف کریںکیا سر ڈھک کر کھانا کھانے کی صراحت حدیث شریف میں آئی ہے؟