Question S. No. #26
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرا سوال یہ ہے کہ وضو کے اندر پورے سر کا مسح کرنا کیسا ہے؟
المستفتی: امجد علی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
وضو میں پورے سر کا مسح کرنا سنت ہے ۔
ہدایہ میں ہے:
" ويستوعب رأسه بالمسح " وھو سنة" (الهداية، کتاب الطهارات ج١ ص ١٦)
نور الایضاح ،فصل فی سنن الوضو میں ہے:
"واستيعاب الراس بالمسح مرة" (نور الإيضاح ،کتاب الطهارة، فصل في سنن الوضو ،ص،١٨)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
" (منها) مسح کل الرأس مرة کذا في المتون"۔ واللہ تعالی ورسولہ اعلم
كتبه:
نظير احمد القادرى المصباحي
مہور ریاسی، جموں وکشمیر
١٧ شوال المکرم ١٤٤٢ھ
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
جواب دیںحذف کریںکیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ زید کے پاس ایک لاکھ روپیہ تھا اس نے کھیت خریدلیا اب اس کے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ مالک نصاب ہوجائے تو کیا اب وہ ان کھیتوں کی وجہ سے مالک نصاب ہوگا اور اگر فقیر بنیت قربانی بکرا خریدے تو اس کے ذمہ قربانی واجب ہوجائے گی اور قربانی کی نیت نہ ہو تو عند الشرع کیا حکم ہوگا نیز یہ بھی واضح فرمادیں کہ فقیر شخص دوسرے کی نیت کرکے بکرا خرید کر قربانی کرواسکتا ہے مثلا یہ نیت کرلے یہ بکرا اپنے والدہ کی طرف سے قربانی کرواؤں گا ۔۔۔۔۔ تو کیا یہ نیت معتبر ہوگی ۔
شرعی حکم سے آگاہ فرمائیں مہربانی ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سائل ۔۔۔۔۔۔ محمد نثار نظامی مہراج گنج