Question S. No. #36
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عرض یہ ہے کہ کیا صلاۃ التسبيح کی نماز جماعت کے ساتھ قائم کر سکتے ہیں؟ بحوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
المستفتی: مولانا اشرف رضا مصباحی، دھولا بھیٹہ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
صلاۃ التسبیح چونکہ نفل ہے اور نفل کی جماعت بالتداعی سے متعلق فقہاے احناف نے کراہت کا قول کیا ہے لیکن یہ کراہت، تنزیہی ہے جس کا حاصل خلاف اولی ہے، حرام و گناہ نہیں، چونکہ یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے۔ بہت سے اکابر نے نفل جماعت کے ساتھ پڑھی ہے اور صلاۃ التسبیح کا کار خیر ہونا بالکل واضح، اس لیے عوام کو اس عظیم خیر سے نہ روکیں کیونکہ علماے امت نے ایسے مقام پر جہاں ممانعت (خلاف اولی) اور اجر عظیم کا ٹکراو ہو اور خلاف اولی پر عمل کے سبب اجر عظیم چھوٹنے کا خطرہ ہو تو ایسی ممانعت پر عمل کرنے سے منع فرمایا ہے۔
( اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے بھی فتاویٰ رضویہ ج ۷ ، ص ۴۶۵ میں ایسا ہی فرمایا ہے)
واضح رہے کہ نفل کی جماعت میں کراہت تنزیہی(یعنی خلاف اولی) ہے نماز میں کوئی کراہت نہیں اور جماعت میں مذکورہ کراہت تنزیہی یعنی خلاف اولی کا مقام ویسا ہی جیسے گرمی کے موسم میں اول وقت میں ظہر کی جماعت کرلینا یا فجر اول وقت میں پڑھ لینا یا نماز کے لیے الگ کپڑوں کا اہتمام نہ کرنا وغیرہ جیسے ان مسائل میں خلاف اولی کا ارتکاب ہے اسی طرح نفل کی جماعت میں بھی۔
پھر چونکہ آج کل عوام کو صلاۃ التسبیح کا طریقہ معلوم نہیں، یونہی مبارک راتوں میں وہ لوگ جن کی قراءت تک درست نہیں وہ بھی اس قسم کی نوافل کی جماعت میں شریک ہوجاتے ہیں اگر جماعت نہ ہو اور انھیں تنہا پڑھنے کو کہا جائے تو ان میں سے اکثر واپس چلے جائیں گے اور جو تنہا پڑھیں گے ان کی نماز درست نہیں ہوگی اس لیے ایسے لوگوں کو لے کر جماعت کرنے کی اجازت ہوگی انھیں نہیں روکا جائے گا اور مذکورہ اعذار اور مصلحتوں کے سبب نفل کی جماعت میں پائی جانے والی کراہت تنزیہی بھی مرتفع ہو جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۲۵ رجب المرجب ۱۴۴۲ھ
الجواب صحیح:
مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی
۲۱ شوال المکرم ۱۴۴۲ھ
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: