Headlines
Loading...
یہ کہنا کیسا کہ خدا پر بھروسا نہیں؟

یہ کہنا کیسا کہ خدا پر بھروسا نہیں؟

Question S. No. #48

(ماخوذ از فتاویٰ شارح بخاری ج:۱، ص:۱۲۳، کتاب العقائد، عقائد متعلقہ ذات و صفات الہیہ)

سوال: زيد نے اپنی سسرال میں یہ خبر دی کہ اپنی لڑکی کو آکر لوا جائیں(ساتھ لے جائیں) زید کے خسر (سسر) لوانے کے لیے گئے تو معلوم ہوا کہ زید نے ایک اور شادی کر لی ہے۔ خسر صاحب نے اپنی لڑکی کو جب لوا کر (ساتھ لے کر) آنا چاہا تو زید نے بچوں کو ماں کے ساتھ جانے سے روک دیا، خسر نے کہا کہ میں پندرہ دن کے اندر پہنچا دوں گا۔

زید تیار نہیں ہوا تو خسر نے کہا خدا کی قسم پہنچا دوں گا۔ مگر زید نے کہا صرف اپنی لڑکی کو لوا جائیں۔ اختر نے کہا کہ میاں یقین کرو کہ میں پہنچا دوں گا۔

زید نے پھر انکار کیا تو خسر نے کہا، میاں! میں نے خدا کی قسم کھا کر کہا ہے، بھروسا کرو فرق نہیں پڑے گا۔ اگر میرے اوپر بھروسا نہیں، تو کیا قسم کا بھی اعتبار نہیں، خدا کا بھروسا رکھو تو زید نے کہا کہ مجھے اس کا بھی بھروسا نہیں ہے۔ تو خسر نے کہا، کیا خدا کا بھی بھروسہ نہیں ہے؟ تو زید نے کہا کہ خدا کا بھی بھروسہ نہیں ہے۔

صورت مسئولہ میں زید پر شرعی کیا حكم نافذ ہوگا اور اس کی بیویاں نکاح میں ہیں یا نہیں؟

اگر نکاح سے نکل گئی ہوں تو کیا تجدید ایمان کے بعد تجدید نکاح کے لیے عورت کی رضا ضروری ہے، یاعورت آزاد ہو جاتی ہے کہ چاہے تو اپنے سابق شوہر سے نکاح کرے یا دوسرے سے؟
سائل: نعمت اللہ، پورہ صوفى، مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی
۲۲/جمادی الاولی ۱۴۱۴ھ

الجواب : زید اس کہنے سے کہ خدا پر بھروسا نہیں ہے، کافر ومرتد ہوگیا۔ اس کے تمام نیک اعمال ضائع ہو گئے، اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی۔ اس کی بیوی کو اختیار ہے کہ مدت عدت گزارنے کے بعد کسی اور سے نکاح كرے۔ اس شخص پر فرض ہے کہ فوراً بلا تاخیر اس کلمہ کفر سے توبہ کرے، پھر سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو اور اپنی بیوی کو رکھنا چاہے اور وہ راضی بھی ہو تو نئے سرے سے نکاح کرے۔

درمختار میں ہے:

ويبطل منه ما يعتمد المللة و هي خمس النكاح والذبيحة والصيد. الخ.

اگر یہ شخص تو بہ اور تجدید ایمان کر لے تو بہتر، ورنہ مسلمان اس کا مکمل بائیکاٹ کر لیں۔ اگر مر جائے تو اس کے کفن دفن میں شریک نہ ہوں۔ واللہ تعالی اعلم

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.