Question S. No. #62
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین اس مسئله میں کہ سات لڑکے یا سات لڑکیوں کا عقیقہ ایک گائے ایک اونٹ پر ہو سکتا ہے يا نہیں؟ مع حوالہ کتاب سے مطلع فرمائیں۔
دیگر عقیقہ کا گوشت لڑکے کے والدین کھاسکتے ہیں غنی بھی گوشت مذكوره کو کھا سکتے ہیں؟
سائل:
سید شرف الدین صاحب اشرفی جيلانی، متعلم مدرسه اهلسنت
۲ ذو القعدہ
الجواب : عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دوبكریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بكرى کرنا سنت ہے حدیث میں ہے:
عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة.
اور یہ ثابت كہ گائے اور اونٹ کا ساتواں حصہ قربانی میں ایک بکری کے قائم مقام ہے۔ اور کتب فقہ میں مصرح (صاف) کہ گائے یا اونٹ کی قربانی میں عقیقہ کی شرکت ہوسکتی ہے طحطاوی علی الدر میں ہے:
لو ارادو القربة الاضحية او غيرها من القرب اجزأهم سواء كانت القربة واجبة وتطوعا وكذالك ان اراد بعضهم العقيقة من ولد ولد له من قبله کذا ذکره محمد في فوائد الضحایا
شلبيہ على الزیلعی میں بدائع سے ہے:
إن اراد أحدهم العقيقة عن ولد ولد من قبل جاز لان ذلك جهة التقرب إلى الله بالشكر على ما أنعم من الولد
تو جب قربانی میں عقیقہ کی شرکت جائز ہوئی تو معلوم ہوا کہ گائے یا اونٹ کا ایک جز عقیقہ میں ہوسکتا ہے اور شریعت نے ان کے ساتویں حصہ کو ایک بکری کے قائم مقام رکھا ہے لہذا لڑکے کے عقیقہ میں دو حصے ہونے چاہیے اور لڑکی کیلئے ایک حصہ یعنی ساتواں حصہ کافی ہے تو ایک گائے میں سات لڑکیاں یاتین لڑکے اور ایک لڑکی کاعقیقہ ہو سکتا ہے۔
بعض عوام میں یہ مشہور ہے کہ عقیقہ کا گوشت والدین نہ کھائیں، غلط ہے۔ والدین بھی کھا سکتے ہیں اور غنی کو بھی کھلا سکتے ہیں . واللہ تعالی اعلم
(ماخوذ فتاوی امجدیہ کتاب الاضحیہ جلد ۳، ص: ۳۰۲)
سلام۔۔
جواب دیںحذف کریںاگر اس جواب میں اس چیز کی بھی وضاحت ہوتی کہ اگر سات لڑکوں کی طرف کی جاتی تو یہ بھی جائز ہے کیونکہ یہ جو کہا گیا ہے کہ لڑکے کی طرف دو حصے رکھے جائے تو یہ طریقہ افضل ہے نہ کہ واجب ۔۔لہذا سائل کی مراد کی شاید اس میں موجود نہیں ۔۔