جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والے کو کافر کہنا کیسا؟

Question S. No. #84

سوال: زید کہتا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر نماز نہ پڑھے وہ کافر ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید کا یہ قول صحیح ہے؟ اگر یہ صحیح نہیں ہے تو از روئے شرع زید کے لیے کیا حکم ہے؟
المستفتی: محمد اسرائیل رضوی، مدرسہ غوثیہ فیض العلوم، بڑھیا، بستی

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب: بہت سی ایسی حدیث آئی ہیں جن کا ظاہر یہ ہے کہ جان بوجھ کر نماز ترک کر دینا کفر ہے اور بعض صحابۂ کرام مثلاً امیرالمومنین حضرت فاروق اعظم، عبد الرحمن بن عوف، عبد اللہ بن مسعود، عبد اللہ بن عباس، جابر بن عبد اللہ، معاذ بن جبل، ابو ہریرہ اور ابو درداء رضی اللہ عنھم اجمعین کا یہی مذہب تھا کہ قصداً نماز ترک کرنا کفر ہے۔

بعض ائمہ مثلاً امام احمد بن حنبل، اسحٰق بن راہویہ، عبداللہ بن مبارک اور امام نخعی رحمہ اللہ تعالی علیہم کا یہی مذہب تھا۔

اور امام اعظم اور دیگر ائمہ نیز بہت سے صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین جان بوجھ کر نماز ترک کرنے والے کی تکفیر نہیں کرتے، لہٰذا زید کا قول بہت سے صحابۂ کرام اور اور ائمۂ مذہب پر صحیح ہے، اور امام اعظم نیز بہت سے صحابہ کے مذہب پر صحیح نہیں ہے۔ اگر زید حنفی ہے تو اس پر لازم ہے کہ قصداً نماز ترک کرنے والے کو مذہب حنفی کے مطابق کافر کہنے سے کف لسان کرے اسی میں احتیاط ہے۔
کتبہ: مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ

(ماخوذ از فتاویٰ فتاویٰ فیض الرسول، ج:1، ص: 133)

ایک تبصرہ شائع کریں