جانور کا کان چاول کے دانے کے برابر کٹا ہو تو قربانی ہوگی یا نہیں؟
Question S. No. #66
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
خصی کا ایک کان چاول کے دانے کی مقدار کٹا ہوا ہے، کیا اس کی قربانی جائز ہے؟
المستفتی: محمد فردوس عطاری، جہانگیر آباد، جھارکھنڈ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
چاول کے دانے کی مقدار کٹا ہونا ایسا عیب نہیں جو قربانی سے مانع ہو کیونکہ کان اگر تہائی سے کم کٹا ہو تو ایسے جانور کی قربانی جائز ہے اور اگر تہائی سے زیادہ کٹا ہو تو ناجائز۔
صورت مسئولہ میں اگر اور کوئی مانع قربانی نہ ہو تو اس جانور کی قربانی جائز ہے، البتہ مستحب یہ ہے کہ تمام اعضاء بالکل سلامت ہوں۔
عالمگیری میں ہے :
وَتُجْزِئُ الشَّرْقَاءُ وَهِيَ مَشْقُوقَةُ الْأُذُنِ طُولًا، وَالْمُقَابَلَةُ أَنْ يُقْطَعَ مِنْ مُقَدَّمِ أُذُنِهَا شَيْءٌ وَلَا يُبَانُ بَلْ يُتْرَكُ مُعَلَّقًا، وَالْمُدَابَرَةُ أَنْ يُفْعَلَ ذَلِكَ بِمُؤَخَّرِ الْأُذُنِ مِنْ الشَّاةِ. [مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، ٢٩٨/٥]
ترجمہ: شرقاء جائز ہے یہ وہ ہے جس کے کان لمبائی میں چرے ہوئے ہوں اور مقابلہ جائز ہے یہ وہ ہے جس کے کان کا اگلا کچھ حصہ کٹا ہو لیکن جدا نہ ہو بلکہ لٹکا ہوا ہو، اور مدابرہ جائز ہے یہ وہ ہے جس کا پچھلا حصہ اس طرح کٹاہو، یہ صفات بکری کی ہیں۔
بہار شریعت میں ہے :
جس کے کان یا دم یا چکی کٹے ہوں یعنی وہ عضو تہائی سے زیادہ کٹا ہو ان سب کی قربانی ناجائز ہے اور اگر کان یا دم یا چکی تہائی یا اس سے کم کٹی ہو تو جائز ہے۔ (بہار شریعت ج: ۳ ص: ۳۴۱، مکتبۃ المدینہ)
فتاویٰ رضویہ میں ہے :
مستحب یہ ہے کہ کان، آنکھ، ہاتھ، پاؤں بالکل سلامت ہوں۔
(فتاویٰ رضویہ ج: ۱۴ ص: ۶۵۶، امام احمد رضا اکیڈمی)
واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه:
بلال رضا عطاری
متعلم:
جامعۃ المدینہ، نیپال
۲۷ ذو القعدۃ الحرام ۱۴۴۲ھ
الجواب صحیح:
مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: