Headlines
Loading...
صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ صلعم اور رضی اللہ عنہ کی جگہ رض لکھنا کیسا؟

صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ صلعم اور رضی اللہ عنہ کی جگہ رض لکھنا کیسا؟

Question S. No. #86

سوال: حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور دیگر انبیاے کرام کے نام کے ساتھ بجائے پورا درود و سلام لکھنے کے صرف صلعم یا ؐ، ؑ ، نیز صحابۂ کرام اور اولیاے عظام کے نام کے ساتھ ؓ اور ؒ لکھنا کیسا؟
المستفتی: احمد عرف بلّو پہلوان، متولی جامع مسجد اترولہ ضلع گونڈہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب: حضور فخر عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور دوسرے انبیاے کرام علیہم السلام کے مبارک ناموں کے ساتھ بجائے پورا درود یا سلام کے صرف صلعم یا ؐ، یا ؑ یا عم لکھنا اگر شان انبیا کی تخفیف کے لیے ہو تو کفر ہے۔

علامہ سید طحطاوی حاشیہ در مختار میں فرماتے ہیں:

من كتب عليه الصلاة والسلام بالهمزة والميم يكفر لأنه تخفيف وتخفيف الأنبياء كفر.

یعنی جو انبیاے کرام علیہم السلام کے نام میں علیہ السلام کی جگہ ع،م (یا صلعم، ؐ) لکھے تو کافر ہو جائے گا کیوں کہ ایسا لکھنا ان کی شان کو ہلکا کرنا ہے اور یہ یقیناً کفر ہے۔

اور اگر صرف کاہلی نادانی اور جہالت سے ایسا کیا تو کفر نہیں مگر حرام اور ناجائز ضرور ہے۔ اسی طرح صحابہ کرام اور اولیائے کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے مبارک ناموں کے ساتھ ؓ اور ؒ بھی نہیں لکھنا چاہیے کہ علماے کرام نے مکروہ اور باعث محرومی بتایا ہے۔

چنانچہ علامہ سید طحطاوی فرماتے ہیں:

يكره الرمز بالترضي بالكتابة.

یعنی رضی اللہ عنہ کی جگہ رض لکھنا مکروہ ہے۔

اور بہار شریعت میں ہے:

اکثر لوگ آج کل دُرود شریف کے بدلے صلعم، عم، ؐ، ؑ لکھتے ہیں ، یہ ناجائز و سخت حرام ہے۔ یوہیں رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جگہ ؓ ، رحمۃ اللہ تعالیٰ کی جگہ ؒ ، لکھتے ہیں یہ بھی نہ چاہیے۔ (بہار شریعت. ج:1، ص:534) وھو تعالیٰ اعلم
کتبہ: مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ
۲ شعبان المعظم ۱۳۸۲ھ

(ماخوذ از فتاویٰ فتاویٰ فیض الرسول، ج:1، ص: 137)

1 تبصرہ

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.