Question S. No. #93
سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان دین وشرع متین مندرجہ ذیل مسائل میں کہ
(1) صادق کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نفل نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز نہیں ہے تو اس کی وجہ کیا ہے؟
(۲)صبح صادق ہونے پر نماز با جماعت کتنے وقت کے بعد پڑھنا مسنون ہے؟ بینوا توجروا
سائل:
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
(1) نہیں جائز ہے۔
طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک اس درمیان میں سواے دو رکعت سنت فجر کے کوئی نفل نماز جائز نہیں۔
اور فتاوی عالمگیری مع خانیہ جلد اول صفحہ ۵۲ میں ہے:
يكره فيه (أي بعد طلوع الفجر) التطوع بأكثر من سنة الفجر
ہر ایک کو احکام شرعیہ کی وجہ پوچھنے کا نہیں اس لیے کہ ان کی وجہ سمجھنا سب کے بس کی بات نہیں۔ حضرت علامه حصکفی علیہ الرحمہ نے حکم مذکور کی وجہ درمختار مع شامی جلد اول مطبوعہ نعمایہ صفحہ 251 پر یہ تحریر فرمائی ہے:
الشغل الوقت به تقديرا له
(۲) صبح صادق ہونے کے بعد خوب اجالا ہونے پر فجر کی نماز با جماعت ایسے وقت میں پڑھنا مسنون ہے کہ اگر نماز میں کوئی خرابی ہوتو دوبارہ پڑھ سکیں۔
هكذا في كتب الفقه. والله تعالى اعلم
الجواب صحیح: جلال الدین احمد الامجدی
كتبه: محمد ابرار احمد امجد کی برکاتی
فتاویٰ فقیہ ملت ،باب اوقات الصلوۃ،ص 83
(ماخوذ از فتاویٰ فقیہ ملت، باب اوقات الصلاۃ، ص: ۸۳)
بہارشریت میں ہے:
کتبہ:
محمد ابرار احمد امجدی برکاتی
الجواب صحیح:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: