تعزیہ کو کندھا دینا، اس کے سامنے کھڑے ہوکر مرثیہ پڑھنا اور مصنوعی کربلا میں فاتحہ دینا کیسا ہے؟
Question S. No. #89
سوال:
کیا فرماتے ہیں علماے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں:
(1) کہ بعض آدمی محرموں کے سامنے کھڑے ہو کر مرثیہ پڑھتے ہیں زید کہتا ہے یہ طریقہ غلط ہے، بکر صحیح بتاتا ہے قول زید صحیح ہے یا قول بکر؟
(۲) محرم کو بعض آدمی کاندھا لگانا ثواب سمجھتے ہیں عام آدمیوں کو بھی کا ندھا لگانا چاہیے یا نہیں؟
(۳) میں محرم کی دس تاریخ کو شام کے وقت کربلا میں پہنچ کر فاتحہ روٹیوں پر دے کر تقسیم کر دیتا ہوں، یہ روٹیاں توشہ کی کہی جاتی ہیں، زید کہتا ہے یہ طریقہ غلط ہے مگر میں کہتا ہوں صحیح ہے۔ جواب سے مطلع فرمائیے گا۔
المستفتی:
برہان حسن و منشی عبد الرحمن، حسن پور کلاں
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
(۱) اس زمانہ میں تعزیوں کا بنانا شرعا ممنوع ہے پھر اس کو نقل روضہ شہید کربلا قرار دے کر اور اسکے سامنے کھڑے ہوکر روافض کے مرثیے پڑھنے غلط عقیدہ و فعل ہے لہذ اقول زید صحیح ہے۔
(ماخوذ از فتاویٰ اجملیہ، کتاب العقائد والکلام ج:۴، ص: ۴۲)
(۲) تعزیوں کا گشت کرانا یا من گڑھت کربلا کی طرف دفن کے لئے لے جانا سب جاہلانہ رسم ہے، پھر اس کے کاندھا لگانے کو ثواب سمجھنا جاہلانہ خیال اور روافض کا طریقہ ہے شریعت میں ان امور کی کوئی اصل نہیں۔ لہذا انہیں ہرگز کاندھا نہ لگانا چاہئے۔
(۳) دسویں محرم کو حضرات شہداے کربلا کے لیے ایصال ثواب و فاتحہ کرنا جائز ہے چاہے روٹیوں پر ہو یا چاولوں پر یا مٹھائی پر ہو لیکن ان روٹیوں پر من گڑھت کربلا میں جا کر فاتحہ دینا اور ان کو توشہ کی روٹیاں سمجھنا ان کی بھی شرع میں کوئی اصل نہیں تو یہ طریقہ بھی بے اصل اور غلط ہے۔
کتبہ:
سلطان المناظرین مفتی اجمل قادری رضوی علیہ الرحمہ
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: