Question S. No. #108
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مشروم کھا سکتے ہیں یا نہیں؟
المستفتی: محمد انور حسین قادری، کان پور
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
مشروم جسے ہندوستان میں کھمبی، مینڈک کی چھتری، سانپ کی چھتری، ککرمتہ وغیرہ ناموں سے جانتے ہیں یہ زمین پر اگنے والی نباتات میں سے ہے چونکہ اس میں کسی قسم کا ضرر ونقصان نہیں تو اس کا کھانا دیگر ساگ سبزیوں کی طرح جائز و درست ہے ”لعدم مانع شرعي ولأن الأصل في الأشياء الإباحة.“ (کیوں کہ اس میں کوئی مانع شرعی نہیں اور اس وجہ سے کہ اشیا کی اصل مباح ہونا ہے)
بلکہ شریعت میں اس کے مباح ہونے پر دلیل موجود ہے چناں چہ بخاری، مسلم، ترمذی ، ابن ماجہ اور مسند احمد وغیرہا کتب احادیث میں ہے:
عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الكَمْأَةُ مِنَ المَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ» [البخاري، صحيح البخاري، ١٨/٦]
ترجمہ: حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی وہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مشروم ، مَنّ (یعنی بنی اسرائیل پر نازل ہونے والی نعمت) کی قبیل سے ہے (یعنی من کی طرح بغیر محنت و مشقت کے ہاتھ آجانے والی اللہ کی نعمت ہے) اور اس کا پانی آنکھ کے لیے باعث شفاہے۔
والله تعالیٰ اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۲۴ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۳ھ
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: