Question S. No. #123
سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ
مسلمانوں کو دھوکہ دے کر کمائی کرنا کیسا ہے؟ ایسی کمائی کی رقم کھانا آیا جائز ہے یانہیں؟ بینوا توجروا
المستفتی:
محمد قاسم موضع بھیرو پور، بہتی پور ،ضلع امبیڈکر نگر
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
مسلمانوں کو دھوکہ دے کر کمائی کرنا حرام ہے۔
قال الله تعالى:
وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ
[البقرة: ١٨٨]
ترجمہ: اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ
اور ایسی کمائی کی رقم کھانا بھی حرام ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
وَلَأَنْ يَأْخُذَ تُرَابًا فَيَجْعَلَهُ فِي فِيهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْعَلَ فِي فِيهِ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ [أخرجه البخاري ١٤٧٠]
یعنی منہ میں خاک بھر لینا اس لقمہ سے بہتر ہے کہ خدائے تعالی نے اسے حرام فرمایا۔ والله تعالى اعلم
(ماخوذ از فتاوی فقیہ ملت، ج: 2، ص: 190)
کتبہ:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: