Fatwa No. #140
سوال:
کیا روزہ کی نیت رات سے کرنا ضروری ہے؟ اگر کسی نے دس بجے دن تک کچھ کھایا پیا نہیں اور اس وقت روزہ کی نیت کر لی تو اس کا روزہ ہوگا یا نہیں؟
المستفتی:
منیجر محی الدین احمد، باغیچہ، التفات گنج، فیض آباد
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب بعون الملک الوہاب:
ادائے رمضان کا روزہ اور نذر معین ونفلی روزہ کی نیت رات سے کرنا ضروری نہیں۔ اگر ضحوۂ کبریٰ یعنی دوپہر سے پہلے نیت کر لی تب بھی یہ روزے ہو جائیں گے اور ان تین روزوں کے علاوہ قضائے رمضان نذر غیر معین اور نفل کی قضا وغیرہ کے روزوں کی نیت عین اجالا شروع ہونے کے وقت یا رات میں کرنا ضروری ہے۔ ان میں سے کسی روزہ کی نیت اگر دس بجے دن میں کی تو وہ روزہ نہ ہوا۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
جاز صوم رمضان، والنذر المعين، والنفل بنية ذلك اليوم أو بنية مطلق الصوم أو بنية النفل من الليل إلى ما قبل نصف النهار، وهو المذكور في الجامع الصغير......وشرط القضاء والكفارات أن يبيت ويعين كذا في النقاية. وكذا النذر المطلق هكذا في السراج الوهاج. ملتقطا [الفتاوى الهندية، ج: ١، ١٩٥، ١٩٦، دار الفكر بيروت]
اور درمختار میں ہے:
يصح أداء صوم رمضان والنذر المعين والنفل بنية من اللیل إلى الضحوة الکبرى والشرط للباقي من الصيام قران النية للفجر ولو حكما وھو تبييت النية. اھ تلخيصا. [ابن عابدين، رد المحتار على الدر المختار، ٢/٣٧٧، دار الفكر بيروت]
هذا ما عندي وهو سبحانه وتعالى أعلم بالصواب وإليه المرجع والمآب.
کتبہ:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی
[فتاوی فیض الرسول ج: 3، ص: 133]
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: