کرتا قمیص شیروانی کا بٹن لگائے بغیر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے یا تحریمی؟

کرتا قمیص شیروانی کا بٹن لگائے بغیر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے یا تحریمی؟

Fatwa No. #144

سوال: کرتا قمیص شیروانی کا بٹن لگائے بغیر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ اگر مکروہ ہے تو تنزیہی ہے یا تحریمی؟
المستفتی: فرید الدین ساکن بربیلا نگر

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

اگر بٹن نہ لگانے کی وجہ سے سینہ کھلا رہا تو مکروہ تحریمی ورنہ تنزیہی۔

شامی میں ہے:

لو أدخل يديه في كميه ولم يشد وسطه أو لم يزر أزراره فهو مسيء لأنه يشبه السدل. اهـ. [ابن عابدين، رد المحتار على الدر المختار، ٦٤٠/١، دار الفكر بيروت]

کرتے یا جبے کی آستین میں ہاتھ ڈالا مگر بٹن نہ لگایا تو برا کیا کہ یہ بھی سدل ثوب کے ہی مشابہ ہے۔

در مختار میں ہے:

كره تحريما سدل ثوبه أي إرساله بلا معتاد [علاء الدين الحصكفي، الدر المختار ٦٣٩/١، دار الفكر بيروت]

مشکاۃ شریف میں ہے:

عن سلمة بن الأكوع قال قلتُ: يا رسولَ اللهِ، إنِّي رجلٌ أصيدُ، أفأصلِّي في القميصِ الواحِدِ؟ قال: نعَمْ، وازرُرْه ولو بشوكةٍ [سنن أبي داود ٦٣٢]

سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ میں شکاری آدمی ہوں تو کیا میں ایک ہی قمیص میں نماز پڑھ لیا کروں؟ فرمایا: ہاں، گریبان بند کرلیا کرو چاہے کانٹے سے ہی ہو۔ واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ:
بحر العلوم مفتی عبد المنان اعظمی رحمۃ اللہ علیہ

[فتاوی بحر العلوم ج: 1، ص: 369]

ایک تبصرہ شائع کریں