Fatwa No. #149
سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان دین وملت اس مسئلے میں کہ جو برائے نام دیو بندی یا وہابی ہیں جن کو علم سے کوئی واسطہ نہیں ایسے لوگوں کا ذبیحہ کھانا جائز ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا
المستفتی:
سیف الرضا، نالی دمن (گجرات)
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی عنہ ربه القوی تو یوں تحریر فرماتے ہیں کہ اب وہابیہ میں کوئی ایسانہ رہا جس کی بدعت کفر سے گری ہوئی ہو خواہ وہ غیر مقلد ہو یا بظاہر مقلد۔ (فتاوی رضویہ جلد سوم ص: ۱۷۰)
لیکن بالفرض بقول سائل اگر کچھ لوگ برائے نام دیو بندی ہوں جن کو علم سے کوئی واسطہ نہ ہو تو ان کے سامنے مولوی اشرفعلی تھانوی، قاسم نانوتوی، رشید احمد گنگوہی خلیل احمد انبیٹھوی کے کفریات قطعیہ مندرجہ حفظ الایمان صفحہ ۸، تحذیر الناس ۳، ۲۸، ۱۴ اور براہین قاطعہ صفحہ ۵۱ پیش
کئے جائیں اور انھیں بتایا جائے کہ ان کفریات کی بنا پر مکہ معظمہ، مدینہ طیبہ، ہندوستان و پاکستان، برما اور بنگلہ دیش وغیرہ کے سینکڑوں علماے کرام ومفتیان عظام نے مذکورہ بالا مولویوں کو کافر و مرتد قرار دیا ہے۔ جس کا مفصل بیان فتاوی حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ میں ہے۔ پھر وہ لوگ جو سائل کے نزدیک برائے نام دیوبندی ہیں اگر اس فتوے کو حق مانیں اور مولویان مذکورہ کو کافر و مرتد کہیں تو ان کا ذبیحہ حلال ہے اور اگر انہیں کافر و مرتد نہ کہیں یا ان کے کفر میں شک کریں تو ان کا ذبیحہ حرام ہے۔ علمائے اہل سنت کا بالاتفاق ارشاد ہے:
من شك في كفره و عذابه فقد كفر. و الله تعالى أعلم
کتبہ:
محمد غیاث الدین نظامی مصباحی
الجواب صحیح:
مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ
[فتاوی فقیہ ملت المعروف بہ فتاوی مرکز تربیت افتا ج: 2، ص: 238، 239]
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: