Fatwa No. #153
سوال: زید نے بھنگی کے گھر پر جاکر اس کے گھر کے کھانے پکے ہوئے پر فاتحۂ جناب شاہ بدیع الدین یعنی مدار صاحب دے کر کچھ دام اور شیرینی اور خشک آٹا وغیرہ اپنے گھر لاکر استعمال میں لایا اور سالہا سال سے ایسا ہی کیا کرتا ہے، یعنی وہ اپنا اسے پیر سمجھتے ہیں۔
اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کا یہ فعل شرعا جائز تھا یا ناجائز؟ اگر جائز تھا تو احکام شرعیہ کے کون شے کے جواز سے؟ اور اس کے لائے جنس کا کھانا دوسرے مسلمان کو چاہیے یا نہیں؟ اور اگر ناجائز تھا تو اس کی نسبت کیا حکم؟ مسلمانوں کو اس سے بچنا بہتر ہے یا نہیں؟
المستفتی:
نادر حسین صاحب، سنھبل، مرادآباد، محلہ ٹیلہ
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
زید بے قید کا یہ فعل بہت ناپاک و بد ہے۔ یہاں علی العموم بھنگی کفار ہیں، اور کافر کی کوئی نیاز کوئی عمل قبول نہیں، نہ ہر گز اس پر ثواب ممکن جسے پہنچایا جائے۔
قال الله تعالٰی: وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰی مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰہُ ھَبَآءً مَّنْثُوْرًا
ترجمہ: اور ہم نے ان کاموں کا ارادہ کیا جو انھوں نے (دنیاوی زندگی میں) کیے پھر ہم انھیں بکھرا ہوا گرد وغبار بناکر اڑادیں گے۔
اس کے کھانے پر فاتحہ دینا اس کا ثواب پہنچنے کا اعتقاد ہے۔ اور یہ قرآن عظیم کے خلاف ہے۔ زید پر توبہ فرض ہے بلکہ تجدید اسلام ونکاح چاہیے۔ بھنگی کا صدقہ جو یہ شخص لاتا اور کھاتا ہے اسلام کو ذلیل اور مسلمانوں کو متنفر کرتا ہے۔ مسلمان اسے نہ کھائیں، اور یہ شخص تائب نہ ہو تو اسے بھنگیوں ہی پر چھوڑ دیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
کتبہ:
امام اہل سنت اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان
[فتاوی رضویہ، ج: 21، ص: 153، رضا فاؤنڈیشن، لاہور]
واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: