Fatwa No. #154
سوال:
محرم کی دسویں تاریخ کو رُلانے کی تقریر کے بارے میں کیا حکم ہے؟
المستفتی:
فاروق احمد تجوری والے، اندور
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
ایسی تقریر جس سے مقصود سامعین کو رلانا ہو یعنی تجدید حزن و غم ہو شرعاً ناجائز ہے۔
اعلی حضرت تحریر فرماتے ہیں کہ
حضور اقدس صلوات اللہ تعالیٰ وسلامہ علیہ وعلی آلہ کا ماہ ولادت و ماہ وفات وہی ماہ مبارک ربیع الاول شریف ہے پھر بھی علمائے امت و حامیان سنت نے اسے ماتم وفات نہ ٹھہرایا۔ شرع مطہر نے غم میں صبر و تسلیم اور غم موجود کو حتی المقدور دل سے دور کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ ملخصاً [فتاوی رضویہ، ص: 516، ج: 24، رضا فاؤنڈیشن لاہور]
لہذا تقریر کے دوران خود رونا، سامعین کو رلانا اور اسے باعث قربت و ثواب ٹھہرانا یہ سب بدعات شنیعۂ روافض ہیں، جن سے سنی کو احتراز لازم ہے اور اگر اس میں کوئی خوبی ہوتی تو حضور پُرنور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اقدس پر غم پروری سب سے زیادہ اہم اور ضروری ہوتی۔
پھر اسی (فتاوی رضویہ) میں ہے:
إياه ثم أياه أن يشغله أي يوم عاشورء ببدع الروافض ونحوهم من الندب والنياحة والحزن إذ ليس ذلك من أخلاق المؤمنين وإلا لكان يوم وفاته صلى الله عليه وسلم أولى بذلك. اھ والله تعالى أعلم
کتبہ:
محمد اجمل حسین بلرام پوری
الجواب صحیح:
مفتی نظام الدین برکاتی، مفتی ابرار احمد امجدی برکاتی
[فتاوی مرکز تربیت افتا، ج: 2، ص: 410، فقیہ ملت اکیڈمی، اوجھا گنج، بستی]
واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: