Fatwa No. #163
سوال:
ایک کافر نے ایک عالم دین سے کہا کہ میں مسلمان ہونے کے لیے آپ کے پاس آیا ہوں، مجھے اسلام کا کلمہ پڑھا دیجئے۔ اس پر عالم صاحب نے کہا:
”جاؤ غسل کر کے آؤ“
اس کے متعلق شریعت کا حکم کیا ہے؟ بینوا توجروا
المستفتی:
محمد حسام الدین، کے جی این موٹرس، واشی نیو ممبئی
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
صورت مسئولہ میں عالم دین پر توبہ تجدید ایمان اور تجدید نکاح لازم ہے کہ وہ غسل کرنے کے وقت تک کفر پر راضی رہے، کہ جس وقت اس کافر نے عالم دین سے کہا تھا کہ مجھے اسلام کا کلمہ پڑھا دیجئے تو عالم پر فرض تھا کہ فوراً تلقین کرکے مسلمان کر دیتے مگر اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ غسل کرکے آنے کا حکم دیا جب کہ اسلام لانے کے لئے غسل لازم نہیں تھا۔
شرح فقہ اکبر میں ہے:
کافر قال لمسلم أعرض علي الاسلام، فقال: اذهب إلى فلان العالم كفر لأنه رضي ببقائه في الكفر إلى حين ملازمة العالم ولقائه. [شرح الفقه الأكبر للملا علي القاري، ص: ٤٧٨، دار البشائر الإسلامية]
اور حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
و من المكفرات أيضا أن يرضي بالكفر ولو ضمنا كأن يسأله كافر يريد الإسلام أن يلقنه كلمة الإسلام فـلـم يـفـعـل أو يقول له: اصبر حتى أفرغ من شغلي أو خطبتي لو كان خطيباً. اھ۔ [فتاوی مصطفویه ح: اول ص: ۲۲] والله تعالى اعلم
کتبہ:
سمیر الدین چشتی مصباحی
الجواب صحیح:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ
[فتاوی فقیہ ملت المعروف بہ فتاوی مرکز تربیت افتا ج: 1، ص: 17]
واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: