کچھوچھہ شریف میں نیر شریف پینا اور اس سے وضو و غسل کرنا کیسا؟
Fatwa No. #166
سوال: کچھوچھہ شریف میں حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رضی المولی تعالی عنہ کے آستانے کے بغل میں جو پانی جمع رہتا ہے لوگ اس میں غسل، وضو کر تے ہیں۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کا پینا اور وضوکرنا جائز ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا
المستفتی: محمد مکی، چھجاپور، ٹانڈہ
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
غسل اور وضو کا پانی ماء مستعمل ہے اور طاہر غیر مطہر ہے، نجس نہیں۔ اگر حوض میں گر گیا تو حوض ناپاک نہ ہوگا۔ جب خود ناپاک نہیں تو دوسرے کو کیا نا پاک کرے گا۔ اور حوض جب کہ دہ در دہ ہو تو نجاست گرنے سے بھی ناپاک نہ ہوگا۔ اور ہر وہ گڑھا جس کی پیمائش (مربع) سو ہاتھ ہو وہ بڑا حوض ہے۔ ایسا ہی بہار شریعت جلد اول صفحہ 334 پر ہے۔
اور فتاوی عالمگیری میں ہے:
الـمـاء الـراكـد إذا كـان كثيرا فهو بمنزلة الجاري لا يتنجس جميع بوقوع الـنـجـاسـة فـي طـرف منه إلا أن يتغير لونه أو طعمه أو ريحه." اھ [مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، ج: ١، ص: ١٨، دار الفكر بيروت]
اور اسی صفحے میں ہے:
أن الغدير العظيم کالجاري لايتنجس. " اھ
اور ایسا ہی درمختار مع شامی جلد اول صفحہ ۱۹۰ پر ہے۔
اور حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رضی المولی تعالی عنہ کے آستانہ مقدسہ کی بغل میں جو پانی جمع رہتا ہے وہ دہ در دہ سے کہیں زیادہ ہے، لہذا جہاں نجاست کی وجہ سے رنگ، بو یا مزہ نہ بدلا ہو وہاں کے پانی سے وضو و غسل کرنا اور اس کا پینا بھی جائز ہے۔ والله تعالى أعلم
کتبہ:
محمدہارون رشید قادری کولمبوی گجراتی
الجواب صحیح:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی
[فتاوی فقیہ ملت المعروف بہ فتاوی مرکز تربیت افتا ج: 1، ص: 68]
واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: