Fatwa No. #178
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلے میں کہ:
جماعت اہل سنت کے اسٹیج سے یہ روایت بیان کی گئی کہ حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک دھوبی تھا۔ جب اس کا انتقال ہو گیا اور سوال و جواب کے لیے منکر نکیر فرشتے قبر میں تشریف لائے اور پہلا سوال ’’من ربك؟‘‘ کیا تو اس نے جواب میں ’’غوث پاک‘‘ یا ’’میں غوث پاک کا دھوبی ہوں‘‘ کہا۔ اسی طرح باقی دونوں سوالوں کے جواب میں بھی اس کا وہی جواب رہا کہ ’’میں غوث پاک کا دھوبی ہوں یا غوث پاک‘‘
دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسا بیان کرنا شرعاً کہاں تک درست اور جائز ہے؟ اور اس طرح کی روایت بیان کرنے والے پر شرعا کیا حکم عائد ہوتا ہے؟ بینوا توجروا.
المستفتی:
مولانا رحمت اللہ صاحب، مدرس دار العلوم اہل سنت بدر العلوم ،قصبہ نند نگر، بستی (یوپی)
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
روایت مذکورہ بے اصل ہے۔ اس کا بیان کرنا درست نہیں۔ لہٰذا جس نے اسے بیان کیا وہ اس سے رجوع کرے اور آئندہ اس روایت کے نہ بیان کرنے کا عہد کرے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو کسی معتمد کتاب سے اس روایت کو ثابت کرے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ والرضوان
[ماخوذ از فتاویٰ فقیہ ملت المعروف بہ فتاویٰ مرکز تربیت افتاء، ج:2، ص:411]
واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: