وتر میں امام کے پیچھے ایک رکعت چھوٹ جائے تو مقتدی دعائے قنوت کب پڑھے گا؟
Fatwa No. #197
سوال:
رمضان المبارک میں وتر جب جماعت سے پڑھی جاتی ہے تو اگر کسی کی ایک رکعت چھوٹ جائے اور دوسری رکعت میں شامل ہو تو کیا وہ امام کے ساتھ دعائے قنوت پڑھے گا یا اپنی چھوٹی ہوئی رکعت میں پڑھے گا؟ بینوا توجروا۔
المستفتی:
محمد اشرف، بٹ کشله ، کشمیر
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
جب وتر کی دوسری رکعت میں شامل ہو تو دعائے قنوت امام کے ساتھ پڑھے گا۔ اپنی چھوٹی ہوئی رکعت میں نہیں پڑھے گا کہ دوبارہ پڑھنے کی اجازت نہیں۔
حضرت علامہ ابراہیم حلبی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں:
المسبوق في الوتر يقنت مع الإمام إذا قنت مع الإمام لا يقنت بعدها أي بعد الركعة التي قنت فيها مع الإمام لأنه قنت فى موضعه إذا وقع في موضعه بيقين لا يكرر لأن تكراره غير مشروع. [غنية المتملي في شرح منية المصلي، ص: ٤٢١]
اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں:
مسبوق امام کے ساتھ قنوت پڑھے گا بعد کو نہ پڑھے۔ [بہار شریعت ج: 1، ص: 662] واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ:
محمد غیاث الدین نظامی مصباحی
الجواب صحیح:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ
[فتاویٰ فقیہ ملت المعروف بہ فتاویٰ مرکز تربیت افتاء، ج: 1، ص: 207]
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: