کیا مہنگے موبائل کی وجہ سے زکوٰۃ و قربانی واجب ہے؟
Fatwa No. #204
سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کے پاس نصاب یا اس سے زائد قیمت کا موبائل ہو اور وہ اسے استعمال بھی کرتا ہو مگر اس سے سستے موبائل سے بھی اس کا کام ہو سکتا ہے، کیا اس پر زکوۃ یا قربانی واجب ہوگی؟
المستفتی:
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
شخص مذکور پر اس موبائل کی وجہ سے نہ زکوۃ واجب ہوگی اور نہ ہی قربانی، کیوں کہ زکوۃ و قربانی واجب ہونے کے لیے نصاب کا حاجت اصلیہ سے زائد ہونا شرط ہے اور جب یہ شخص موبائل استعمال کرتا ہے تو وہ اس کی حاجت اصلیہ میں شمار ہوگا، لہٰذا اس کی مالیت خواہ کم ہو یا زیادہ، اگرچہ اس سے کم قیمت کے موبائل سے بھی گزارا ہو جاتا ہو، زکوۃ و قربانی واجب نہ ہوگی۔
فتاویٰ عالمگیری میں وجوب زکوٰۃ کی شرائط کے بیان میں ہے:
(منها فراغ المال) عن حاجته الأصلية [مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، ١٧٢/١]
ترجمه: زکوۃ واجب ہونے کی شرائط میں سے مال کا حاجت اصلیہ سے فارغ ہوتا ہے۔
یوں ہی زکوۃ واجب ہونے کے لیے مال کا نامی ہونا بھی شرط ہے جب کہ استعمال کا موبائل مال نامی نہیں۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
ومنها كون النصاب ناميا. [مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، ١٧٤/١]
ترجمہ: وجوب زکوٰۃ کی شرائط میں سے مال کا نامی ہونا بھی ہے۔
اسی طرح قربانی واجب ہونے کی شرائط کے بارے میں تنویر الابصار میں ہے:
وشرائطها: الإسلام و الإقامة واليسار الذي يتعلق به صدقة الفطر.
ترجمہ: قربانی واجب ہونے کی شرائط میں مسلمان ہونا، مقیم ہونا، اور اتنی استطاعت ہونا ہے جس سے صدقہ فطر واجب ہوتا ہے۔
اس کے تحت شامی میں ہے:
بأن ملك مائتي درهم أو عرضًا يساويها غير مسكنه و ثياب اللبس و متاع يحتاجه. [ابن عابدين، الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)، ٣١٢/٦]
یعنی وہ کہ جو دوسو درہم کا مالک ہو یا اس کے مساوی قیمت کے سامان کا مالک ہو جو کہ اس کے رہنے کا مکان، پہنے کے کپڑے اور ضرورت کے سامان سے زائد ہو۔
وَ اللهُ أَعْلَم عزوجل وَرَسُولُهُ أَعْلَم صَلَّى اللهُ تَعَالَ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم
کتبہ:
مفتی قاسم عطاری صاحب (مفتی دعوت اسلامی )
[فتاویٰ اہل سنت، کتاب الزکاۃ، ص: 123، دعوت اسلامی]
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: