کیا مسجد پہنچ کر نماز ادا کرنے سے پہلے بیٹھنا ضروری ہے؟
Fatwa No. #215
سوال:
یہاں علی العموم لوگوں کا اعتقاد ہے کہ جب نماز کے لیے مسجد میں جائے تو وضو کر کے بیٹھ جائے، اس کے بعد کھڑے ہو کر نماز کی نیت کرے، اور اس اعتقاد میں لوگ ایسے پختہ ہیں کہ واجب اور فرض کی طرح اس کے ترک کو گناہ سمجھتے ہیں، بلکہ منع کرنے والوں کو برا کہتے ہیں تو کیا کہیں اس کا ثبوت ہے۔
المستفتی:
حکیم ابو محمد عبدالرزاق
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
بیٹھنے کی کچھ ضرورت نہیں۔ مسجد میں پہنچ کر اگر فوراً نماز پڑھنا چاہیں پڑھیں اور وقت مکروہ نہ ہو تو تحیۃ الوضو یا تحیۃ المسجد پڑھیں، بلکہ تحیۃ المسجد میں بہتر یہ ہے کہ قبل جلوس (بیٹھنے سے پہلے) ہو، اگرچہ جلوس (بیٹھنے) سے ساقط نہ ہوگی۔
حدیث میں ہے:
إذا دَخَلَ أحَدُكُمُ المَسْجِدَ، فَلا يَجْلِسْ حتّى يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ. [البخاري، صحيح البخاري، رقم الحديث: ١١٦٣]
رد المحتار میں ہے:
والظاهر أن دخوله بنية صلاة الفرض لإمام أو منفرد أو بنية الاقتداء ينوب عنها إذا صلى عقب دخوله، وإلا لزم فعلها بعد الجلوس، وهو خلاف الأولى كما يأتي، فلو كان دخوله بنية الفرض مثلا لكن بعد زمان يؤمر بها قبل جلوسه [ابن عابدين ,الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ,2/18]
مراقی الفلاح ہے:
سن تحية المسجد بركعتين قبل الجلوس [الشرنبلالي، مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، صفحة ١٤٨]
نیز تحیت کی شان ہی یہ ہے کہ ابتداءً ہو نہ یہ کہ بیٹھنے کے بعد ادا کی جائے۔ واللہ تعالی اعلم
کتبہ:
(صدر الشریعہ) حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ
[فتاویٰ امجدیہ، ج: 1، ص: 233، 234]
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: