Fatwa No. #222
سوال:
گھروں میں پانی کی قلت کی وجہ سے مسجد سے پانی لے جانا، یوں ہی سردی یا گرمی میں گرم یا ٹھنڈا پانی لے جانا جائز ہے یا نہیں؟
المستفتی:
نور محمد خان مائل رضوی، چورو، راجستھان
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
گھروں میں پانی کی قلت کی وجہ سے مسجد سے پانی لے جانا یا یوں ہی سردی یا گرمی میں گرم یا ٹھنڈا پانی لے جانا جائز نہیں۔
واضح ہے کہ اگر ٹنکی یا حوض بنانے والوں کی نیت صرف یہ ہو کہ اس پانی سے صرف نمازی حضرات اپنی ضروریات مثلاً وضو و غسل وغیرہ طہارت حاصل کریں تو اس صورت میں دیگر حضرات کو مسجد سے پانی لینے کی قطعاً اجازت نہیں۔ یا یہ کہ مسجد کے پانی کی قیمت مسجد کی رقم سے ادا کی جاتی ہو تو بھی مسجد سے گھروں کو پانی لے جانا جائز نہیں ۔ ہاں اگر اس ٹنکی یا حوض بنانے والوں نے اجازت عامہ دے دی ہو تو پھر مسجد سے پانی لے جانے میں کوئی حرج نہیں۔
فتاوی مصطفویہ میں ہے:
لے سکتے ہیں جب کہ نل لگانے والے کی کنواں بنانے والے کی طرح سب کو لینے کی اجازت ہو اور اگر نل لگانے والے کی خاص مسجد ہی کے لیے نیت ہو کہ وضو و غسل وغیرہ نماز کے لیے طہارت ہی کے کام میں لیا جائے یا اس نل کے پانی کی قیمت مسجد کے مال سے ادا کی جاتی ہو تو گھروں کو لے جانا جائز نہیں۔ (فتاویٰ مصطفویہ، ص ۲۶۹، احکام مسجد ) واللہ تعالی اعلم
کتبہ:
محمد نوشاد البرکاتی
الجواب صحیح:
مفتی محمد نظام الدین برکاتی مصباحی
مفتی محمد ابرار احمد امجدی برکاتی
[فتاویٰ مرکز تربیت افتا، ج: 1، ص: 246، 247]
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: