کان اور دُم اعضاے مقصودہ سے ہیں یا نہیں؟ - مفتی نظام الدین رضوی مصباحی
Fatwa No. #230
سوال:
کان اور دُم اعضاے مقصودہ سے ہیں یا نہیں؟
المستفتی:
طلبہ جامعہ اشرفیہ، مبارک پور
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
کان اور دُم دونوں اعضاے مقصودہ سے ہیں کہ شرعاً ان کا کھانا حلال ہے۔
کان کی جو ہیئت اللہ تعالیٰ نے بنائی ہے وہ سننے کے لیے ضروری ہے، اس ہیئت پر نہ ہو تو کان صحیح طور پر نہ آوازوں کو سنے، اور نہ ہی مخلوط آوازوں میں امتیاز کرسکے۔ جانور سنتا ہے اپنے مالک کی آواز پر دوڑا ہوا چلا آتا ہے، اور کسی دشمن جانور کی آواز کو سنتا ہے تو بھاگ جاتا ہے، اپنے آپ کو بچا لیتا ہے۔ اس کا مالک بلاتا ہے تو اسے چارہ کھلائے گا، اس کی خدمت کرے گا، اس کی حفاظت کرے گا، اور کوئی دشمن جانور اس کو آواز دیتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس پر حملہ آور ہوگا اور اس کو نیست ونابود کردے گا۔ تو ایک آواز اس کو نیست ونابود کرنے کے لیے ہوتی ہے جس کو وہ اپنے کانوں سے سنتا ہے، اگر وہ نہ سنے تو تباہ ہوجائے گا اور تینوں مقاصد میں سے کسی مقصد کے لائق نہ رہے گا، اور سنے گا تو اپنے کو اس سے بچا لے گا اور اس طرح وہ تینوں مقاصد کے لائق رہے گا۔ اس لحاظ سے کان بالواسطہ منافع مقصودہ سے ہے اور اسے کھانا حلال ہے۔
دُم
کی ساخت پر نظر ڈالیے تو وہ ریڑھ کی ہڈی سے مربوط معلوم ہوتی ہے اور ریڑھ کی ہڈی سواری کے لیے ناگزیر ہے اور یہ ہڈی یوں بھی جانور کی صحت کے لیے لازم ہے اور بڑے جانوروں میں یہ دُم موذی کیڑے مکوڑوں سے حفاظت کا آلہ ہے تو دُم بعض جانوروں میں بالواسطہ اور بعض میں براہ راست عضو مقصود ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
مجیب:
مفتی نظام الدین مصباحی برکاتی دامت برکاتہم العالیہ، شیخ الحدیث و مفتی وسابق پرنسپل جامعہ اشرفیہ مبارک پور
[ماخوذ از ماہنامہ اشرفیہ، اگست 2018، ص: 17]
0 آپ کے تاثرات/ سوالات: