Headlines
Loading...
قربانی کا گوشت وزن کیے بغیر کیسے تقسیم کریں؟ - مفتی نظام الدین رضوی مصباحی

قربانی کا گوشت وزن کیے بغیر کیسے تقسیم کریں؟ - مفتی نظام الدین رضوی مصباحی

Fatwa No. #232

سوال:   کیا وزن کیے بغیر تقسیم کا کوئی حیلہ ہے؟
المستفتی: طلبہ جامعہ اشرفیہ، مبارک پور

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

ہاں، وزن کے بغیر بھی تقسیم کرنے کی صورت ہے۔

وہ صورت یہ ہے کہ گوشت کو اندازے سے سات جگہوں میں تقسیم کر دیا جائے اور چاروں پایوں کو توڑ کرکے سات حصے کیے جائیں۔ اور ساتوں حصوں میں سے ہر ایک میں پایے کا ایک ایک حصہ بھی رکھ دیا جائے تو ہر ایک کا گوشت دوسرے کے پاؤں کے بدلے میں ہو جائے گا اور ہر ایک کے حصے کا پاؤں دوسرے کے گوشت کے بدلے میں ہو جائے گا، اس طرح گوشت کا تبادلہ پایے سے اور پائے کا تبادلہ گوشت سے ہوگا۔ بلفظ دیگر جنس کی بیع غیر جنس کے بدلے میں ہوگی اور ایسی بیع میں کمی بیشی جائز ہے۔

ایسے ہی کلیجی کو بھی یوں ہی تقسیم کر دیا جائے، پھیپھڑے کو بھی یوں ہی تقسیم کر دیا جائے، سر توڑ کر اس میں جو مغز ہوتا ہے اس کو بھی سات حصوں میں تقسیم کر دیا جائے۔

مغز یہ گوشت نہیں ہے ، یوں ہی پھیپھڑا بھی گوشت نہیں ہے، پایا بھی گوشت نہیں ہے بلکہ کلیجی اور چربی بھی گوشت نہیں ہے، تو ان میں سے ہر ایک ساتوں کے حصے میں تھوڑا تھوڑا رکھ دیا جائے گا بلکہ ایک اندازے سے برابر برابر رکھ دیا جائے گا تو تقسیم بغیر وزن کے درست ہوگی۔

فقہاے کرام نے حصوں کی تقسیم میں وزن اس لیے لازم کیا ہے کہ پورے جانور کے ایک ایک عضو اور ہر عضو کے ہر جز میں ساتوں حصہ دار غیر معین طور پر برابر کے شریک و مالک ہیں، تو معین طور پر سات حصے کر کے ہر ایک کا ایک ایک حصہ لینا گویا اپنی ملک کو دوسرے کی ملک سے بیچنا و بدلنا ہے جو بیع ہے اور گوشت کی بیع گوشت کے بدلے میں ہو تو ضروری ہے کہ دونوں عوض برابر، برابر ہوں، ان میں کمی بیشی کا کوئی شبہہ نہ ہو اس لیے وزن لازمی ہوا۔ اگر کوئی بھی حصہ کچھ کم ہو اور دوسرا زیادہ، تو شریعت کی زبان میں زیادہ کو ربا و سود کہیں گے جو حرام و گناہ ہے۔

ہاں اگر گوشت کی بیع اس کی جنس کے گوشت سے نہ ہو، بلکہ دوسری جنس مثلاً پائے، چربی وغیرہ سے ہو تو اب کمی بیشی جائز ہے اور چربی وغیرہ گوشت کی جنس سے نہیں ہیں، اس لیے جب ہر حصے میں پائے اور چربی وغیرہ رکھ دیں گے تو گوشت کا زائد حصہ از خود چربی و پائے کے مقابل ہوگا، اس طرح یہ جنس کی بیع غیر جنس کے بدلے میں ہوگی اور جب جنس کی بیع غیر جنس کے بدلے میں ہو تو اگرچہ کھلی ہوئی کمی بیشی ہو بیع جائز ہوتی ہے اور معمولی کمی بیشی ہو یا صرف کمی بیشی کا احتمال ہو تو بدرجہ اولی جائز ہوگی۔

تو یہ صورت وہ ہے جو بغیر وزن کے اختیار کی جاسکتی ہے، مگر اس کے لیے لازم ہے کہ ہر حصے میں پاؤں توڑ توڑ کے رکھ دیا جائے یا کلیجی رکھ دی جائے یا گردہ رکھ دیا جائے یا پھیپھڑا رکھ دیا جائے، یعنی جو چیزیں گوشت کے علاوہ سے ہوں ان کو یا ان میں سے بعض کو شامل کر دیا جائے تو تقسیم اندازے سے بھی جائز ہوگی اور وزن کرنا لازم و ضروری نہ ہوگا۔ واللہ تعالیٰ اعلم
مجیب:
مفتی نظام الدین مصباحی برکاتی دامت برکاتہم العالیہ، شیخ الحدیث و مفتی وسابق پرنسپل جامعہ اشرفیہ مبارک پور

[ماخوذ از ماہنامہ اشرفیہ، اگست 2018، ص: 18]

واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.