Headlines
Loading...
کسی کو رسول بمعنی قاصد کہنا کیسا؟

کسی کو رسول بمعنی قاصد کہنا کیسا؟

Fatwa No. #237

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ

زید نے چند لوگوں کے سامنے کہا (بلکہ اس کی تحریر دستخط بھی بندہ کے پاس موجود ہے) کہ مجھے رسول بالمعنی القاصد کہہ سکتے ہیں۔ اب شریعت ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم دیتی ہے؟ حالاں کہ یہ شخص کوئی جاہل بے علم نہیں بلکہ شرح وقایہ، شرح جامی، قطبی وغیرہ پڑھتا ہے۔ کیا ایسا شخص اس کہنے سے ایمان سے خارج نہ ہو گیا اور کافر نہ ہوا؟ گو کہ اس نے اپنے کو رسول بالمعنی المذکور ہی کہا ہے۔ کیا کسی کو رسول بمعنی مذکور کہہ سکتے ہیں؟ اگر کہہ سکتے ہیں تو پھر لاکھوں کروڑوں رسالت کا دعویٰ بمعنی مذکور کرسکتے ہیں، تو پھر لا تعد ولا تحصی (لا تعداد و بے شمار) رسول دنیا کے اندر موجود ہو سکتے ہیں، اور کیا زید کی بیوی اس کے نکاح سے خارج ہوگئی اور اس کو دوبارہ عقد و تجدید اسلام کی ضرورت ہے؟ صاف جواب عنایت فرمائیں اور بادشاہ حقیقی سے اجر عظیم کے مستحق بنیں۔ بینوا بالكتاب مفصلاً توجروا يوم الحساب كثيرا.
المستفتی: مولوی حکیم عبد السلام، ادری، ضلع اعظم گڑھ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوھاب:

اگر کوئی رسول کو اللہ عزوجل کی طرف مضاف کرکے اپنے کو یا کسی غیر رسول کو رسول اللہ کہے اور کہے: میں نے اس سے قاصد و پیامی ہونے کا ارادہ کیا تھا اس کی یہ تاویل مردود ہو گی، ہرگز نہ سنی جائے گی کہ صریح لفظ میں تاویل کا دعوی زنہار (ہرگز) مسموع نہیں ، ورنہ کوئی کفر کفر نہ رہے ، اپنے آپ کو خدا کہے اور ارادہ بتائے کہ میں نے یہ ارادہ کیا تھا کہ میں خود آیا ہوں۔

خلاصہ و فصول عمادی و جامع الفصولین و فتاوی عالمگیریہ وغیرہ کتب معتمدہ میں ہے:

واللفظ للعمادية قال: أنا رسول الله أو قال بالفارسية من پیغمبرم يريد به من پیغام می برم یکفر. [مجموعة من المؤلفين ,الفتاوى الهندية ,2/263]

ترجمہ: اور لفظ عمادیہ کے ہیں کہ کسی نے کہا کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ یا فارسی میں کہ من پیغمبرم، اس سے مراد لیا کہ میں پیغام لے جاتا ہوں تو کافر ہوجائے گا۔

علما ایسی تاویل کی نسبت فرماتے ہیں:

لا يقبل.

نیز فرماتے ہیں:

هو مردود عند القواعد الشريعة.

قواعد شریعت کی رو سے یہ تاویل مردود ہے۔ اور فرماتے ہیں:

لا يلتفت لمثله ويعد هذيانا. [القاضي عياض، نسيم الرياض في شرح الشفاء للقاضي عياض، ج: ٢، ص: ٣٣٤]

ترجمہ: ایسی تاویل کی طرف دھیان نہ دیا جائے گا اور اس کو پاگل پن خیال کیا جائے گا۔

یوں ہی ہماری زبان میں بے اضافت اگر مثلاً یوں کہیں کہ میں رسول ہوں، یا وہ رسول ہے، عمادیہ وغیرہا کی عبارت پھر دیکھیے:

أو قال بالفارسية من پیغمبرم الخ.

ترجمہ: یا فارسی میں کہا من پیغمبرم (میں پیغمبر ہوں)

ہاں غیر مولی تعالیٰ کی طرف اس لفظ کی جب اضافت ہوتی ہے تو وہاں اس لفظ کے لغوی معنی ہی مراد ہوتے ہیں، اور یوں بھی اس کا استعمال شائع ہے، خود احادیث میں بھی موجود ہے۔ اردو میں بھی اگر کوئی یوں کہے کہ میں فلاں شخص کا رسول ہوں، اور قاصد کا ارادہ کرے تو اس میں کوئی محذور نہ ہوگا۔ اگر شخص مذکور نے اس سے کہ "مجھے رسول بالمعنی القاصد کہہ سکتے ہیں یہی ارادہ کیا تھا کہ غیر مولی تعالیٰ کی جانب مضاف کرکے، جب تو ٹھیک ہے۔ اسے بھی رسول زید یا عمر یا بکر وغیرہ اگر کوئی کہے تو مواخذہ نہ ہوگا۔ اور اگر اس کی یہ مراد نہ تھی تو اسے توبہ چاہیے اور تجدید ایمان و تجدید نکاح بھی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
کتبہ:
شہزادۂ اعلی حضرت، مفتی اعظم ہند مصطفی رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن

[فتاویٰ مفتی اعظم، ج: 2، ص: 9، 10، 11، امام احمد رضا اکیڈمی]

واٹس ایپ چینل جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.