Headlines
Loading...

Fatwa No. #241

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں:

زید کہتا ہے کہ:
(الف) حضور ﷺ حاضر و ناظر ہیں، خدا جل شانہ حاضر و ناظر نہیں۔
(ب) دوم یہ کہ خدا جل شانہ کو حاضر و ناظر کہنا کفر ہے، بیوی نکاح سے نکل جاتی ہے، پس زید کے اس قول سے تمام حکام اور چپراسی جو کہ مدعی و مدعا علیہ اور گواہان سے حلف لیتے ہیں ان الفاظ کے ساتھ کہ خدا کو حاضر و ناظر جان کر سچ کہیں گے، اس کے کہنے اور کہلانے سے بقول زید سب کافر اور بیویاں نکاح سے باہر ٹھہریں یا نہیں۔ زید کا قول کہاں تک صحیح ہے؟

از روے شرع شریف جواب مدلل تحریر فرمائیں۔ بینوا و توجروا.
المستفتی: محمد احمد، شفیع آباد، کان پور

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

حضور اقدس ﷺ اللہ عزوجل کے محبوب بندے اور پیاری مخلوق ہیں۔ ان کے لیے مکان و زمان ثابت ہے، بے شک وہ حاضر و ناظر ہیں اور بلا شبہہ خداوند کریم مکان و زمان سے پاک ہے۔ اس کو اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں۔

وہی لا مکاں کے مکیں ہوئے سرِ عرش تخت نشیں ہوئے
وہ نبی ہے جس کے ہیں یہ مکاں، وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں

اللہ عزوجل سمیع و بصیر، علیم و خبیر ہے۔ ہر جگہ ہر مکان میں ہر شے کو ہر وقت برابر دیکھتا، سنتا، جانتا ہے، ہر شے کو اس کا علم محیط ہے، حلف لیتے وقت جو یہ کہتے ہیں کہ خدا کو حاضر و ناظر جان کر کہیں گے، اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہمارے فعل کو خداوند کریم دیکھتا ہے، ہمارے قول کو سنتا ہے۔ یہ معنی صحیح ہیں مگر بجاے حاضر و ناظر کے شہید و بصیر کہنا چاہیے۔

فتاویٰ رضویہ میں اس مسئلے کی وضاحت ان الفاظ میں ہے:

اللہ عزوجل شہید و بصیر ہے اسے حاضر و ناظر نہ کہنا چاہیے یہاں تک کہ بعض علما نے اس پر تکفیر کا خیال فرمایا اور اکابر کو اس کی نفی کی حاجت ہوئی۔ مجموعہ علامہ ابن وہبان میں ہے:

و یا حاضر و یا ناظر ليس بكفر۔

یا حاضر یا ناظر کہنا کفر نہیں۔ [فتاویٰ رضویہ، ج: ۶، ص: ۱۵۷، سنی دار الاشاعت، مبارک پور] وهو تعالیٰ اعلم.
کتبــــــه:
جلالة العلم حافظ الملة والدين العلامة عبد العزیز المحدث المرادآبادي ثم المبارکفوری علیه الرحمة والرضوان

[فتاویٰ جامعہ اشرفیہ، ج: 1، ص: 4، مجلس برکات جامعہ اشرفیہ]

واٹس ایپ چینل جوائن کریں

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.