کیا ایسا کہنا قرآن کی توہین ہے؟

Fatwa No. #247

سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین اور مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں:

ایک شخص مسلمان ہے اور حنفی مذہب اس کا مذہب ہے اور پڑھا لکھا بھی ہے اور اپنی برادری کا چودھری بھی ہے اور پنچایت میں فیصلہ بھی کرتا ہے۔ ایک جگہ پنچایت میں مع اپنی برادری کے لوگوں کے وہ شخص شریک تھا اور مدعیٰ کے بیان کے بعد مدعیٰ علیہ کے بیان کی باری آئی، مدعی علیہ نے برادری کے جملہ پنچوں سے استدعا کی کہ میں حلف یعنی قرآن پاک لے کر صحیح صحیح بیان دوں گی، اس کے بعد پنچ کی مرضی ہے۔ چودھری صاحب نے بر جستہ یہ کہا کہ تم دو چار گدھا قرآن لے کر کہو گی تو تمہارا اعتبار نہیں اور بقیہ لوگ خاموش رہے اور اس کو برادری سے الگ کر دیا یعنی مدعا علیہ کو، تو ایسے شخص، چودھری جس نے قرآن پاک کی توہین کی اس کے لیے شرعاً کیا حکم ہوتا ہے۔ اور شریک پنچایت جو لوگ تھے ان پر کیا حکم ہوتا ہے۔ والسلام
المستفتی: محمد حبیب اللہ، خیر آباد

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

چودھری صاحب کا مقصد یہ ہے کہ یہ عورت نہایت جھوٹی ہے اور اس کی باتیں قسم کے بعد بھی نا قابل اعتبار ہیں مگر اس مقصد کو ایسے جملہ سے اظہار کیا جو توہین قرآن کی طرف منجر ہے اس لیے ندامت کے ساتھ توبہ کریں اور آئندہ سے احتیاط رکھیں۔ والله تعالیٰ أعلم.
کتبــــــه:
جلالة العلم حافظ الملة والدين العلامة عبد العزیز المحدث المرادآبادي ثم المبارکفوري علیه الرحمة والرضوان

[فتاویٰ جامعہ اشرفیہ، ج: 1، ص: 8، 9، مجلس برکات جامعہ اشرفیہ، مبارک پور]

ایک تبصرہ شائع کریں