کیا نبی کا علم بدلنا ممکن ہے؟

Fatwa No. #246

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں:

زید کہتا ہے کہ حضور سرکار دو عالم ﷺ کا علم ممکن التغیر ہے ترجمہ اس کا بیان کرتا ہے اور اس پر اس کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جب چاہے ان کا علم بدل دے کیوں کہ ممکن التغیر ہے اس پر بکر کہتا ہے کہ یہ کبھی ہو ہی نہیں سکتا کہ سرکار کا علم بدل دے، جب اللہ تعالیٰ نے اولین و آخرین کا علم بخش دیا تو بدل دے۔ علماے کرام سے گزارش ہے کہ ایسے شخص کو کیا کہا جائے ؟ ممکن التغیر کے معنی بھی تحریر فرمائیں۔
المستفتی: محمد حبیب اللہ، خیر آباد

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

نبی کریم ﷺ کا علم ممکن ہے، اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا ہے۔ لیکن قبل تبلیغ ﷺ کے علم میں کسی قسم کا تغیر ممکن نہیں حتی کہ نسیان اور بھول بھی ممکن نہیں ورنہ سارا نظام اسلام درہم برہم ہو جائے اور قرآن مجید کی ایک بھی آیت قابل اعتماد نہ رہے۔ البتہ بعد تبلیغ نسیان ممکن ہے اس معنی کر ممکن التغیر ہے مگر اس سے یہ مطلب نکالنا کہ اللہ جب چاہے حضور کا علم بدل دے یعنی علم سے حضور کا سینہ صاف کر دے اور معاذ اللہ حضور ﷺ جاہل ہو جائیں یہ بالکل باطل ہے اور کھلی ہوئی گم راہی ہے، اس معنی کر زید کا قول باطل ہے بکر اس کا انکار کرتا ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ اللہ تعالیٰ حضور کا علم سلب کر دے اور معاذ اللہ جاہل ہو جائیں۔ لہٰذا بکر کا قول صحیح ہے اور زید کا قول باطل ہے۔ والله تعالیٰ أعلم.
کتبــــــه:
جلالة العلم حافظ الملة والدين العلامة عبد العزیز المحدث المرادآبادي ثم المبارکفوري علیه الرحمة والرضوان

[فتاویٰ جامعہ اشرفیہ، ج: 1، ص: 8، مجلس برکات جامعہ اشرفیہ، مبارک پور]

ایک تبصرہ شائع کریں