یا محمد کہنا کیسا ہے؟

Fatwa No. #245

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ نبی کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم پر درود شریف بصیغہ خطاب ان الفاظ سے پڑھنا چاہیے: ”صلی الله علیك یا محمد“ یا ”صلی الله علیك یا رسول الله“ پڑھے؟ بینوا توجروا.
المستفتی:

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

اشرف انبیا سردار رسل جناب محمد رسول اللہ ﷺ کے مراتب علیا کا شریعت مطہرہ نے بتمامہ و کمالہ لحاظ رکھا ہے۔ اس لیے کہ آپ کی تعظیم و توقیر ایمان کی جان اور اسلام کی روح ہے۔ اس واسطے ہر موقع پر ادب کے پہلو کو ترجیح دی اور ہر امر میں تمام مخلوق پر حضور کی فوقیت اور امتیاز کو باقی رکھا، چناں چہ خطاب کے موقع پر بھی آپ کے امتیاز کو باقی رکھا کہ جس طرح آپس میں ایک دوسرے کا نام لے کر پکار سکتے ہیں حضور ﷺ کو اس طرح پکارنا جائز نہیں بلکہ آپ کے وصف خاص کے ساتھ یاد کیا جائے گا۔ قرآن مجید کا ارشاد ہے:

لَا تَجْعَلُوْا دُعَاءَ الرَّسُوْلِ بَيْنَكُمْ كَدُعَاءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا [النور: 63]

رسول کو یوں نہ پکارو جیسے آپس میں بعض بعض کو پکارتے ہو۔

تفسیر جلالین شریف میں اسی آیت کی تفسیر میں ہے:

بِأنْ تَقُوْلُوْا: يَا مُحَمَّدُ، بَلْ قُوْلُوْا: يَا نَبِي اللّٰهِ، يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ فِي لِيْنٍ وَ تَوَاضُع وَ خَفَضِ صَوْتٍ. [السیوطي والمحلي، تفسیر الجلالین، ص: 302، مجلس البركات، مبارک فور]

حضور کو یوں نہ پکارو یا محمد بلکہ کہو یا نبی اللہ یا رسول اللہ عجز و انکساری کے ساتھ نرم لہجے اور پست آواز سے

یعنی حضور کو نام لے کر نہ پکارو بلکہ کمال ادب سے آپ کے اوصاف کے ساتھ یاد کرو یا نبی اللہ یا رسول اللہ کہو تاکہ پورا امتیاز باقی رہے صلی اللہ علیک یا محمد میں اگر چہ درود شریف کی وجہ سے امتیاز ہے لیکن حضور کے نام کے ساتھ ندا ہے جس کی ممانعت آیت و تفسیر سے ظاہر ہو چکی۔ لہٰذا درود شریف بصیغہ خطاب میں صلی اللہ علیک یا رسول اللہ پڑھنا چاہیے۔ والله تعالیٰ أعلم.
کتبــــــه:
جلالة العلم حافظ الملة والدين العلامة عبد العزیز المحدث المرادآبادي ثم المبارکفوري علیه الرحمة والرضوان

[فتاویٰ جامعہ اشرفیہ، ج: 1، ص: 7، مجلس برکات جامعہ اشرفیہ، مبارک پور]

ایک تبصرہ شائع کریں