Fatwa No. #253
سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ:
آیا اگر کوئی بھی شخص سنی صحیح عقائد کا ہو اور بخاری، مسلم، ترمذی، مشکوٰۃ وغیرہ کی حدیثوں پر عمل کرتا ہو اور کتب فقہ سے مثلاً شرح وقایہ، ہدایہ کنز، فقہ اکبر وغیرہ پر عمل کرتا ہو اور اتنا علم ہے کہ وقت ضرورت دینی مسائل کتب مذکورہ سے اور دیگر کتب سے نکال سکتا ہو اور فاسق معلن بھی نہ ہو اور اس کا سلسلہ صحیح طور سے حق ہو اور قادری خاندان یا چشتیہ خاندان سے مرید بنا ہوا ہو، مگر اس شخص کو اجازت اپنے پیر سے مرید بنانے کی نہ ملی ہو اور طلب کرنے پر اجازت نہیں دیتے ہوں اور یہ شخص اگر مرید کرنے کا طریقہ جان کر لوگوں کو مرید کرے تو:
- آیا اس کی پیری، مریدی کا طریقہ سلسلہ اور اس کا بیعت کرنے کا طریقہ جائز ہے یا نہیں؟
- اور اس سے مرید ہونا جائز ہے یا نہیں؟
- آیا کیا پیر کی اجازت لینا عین فرض ہے یا واجب یا سنت؟
- جہاں اجازت و خلافت دیتے ہیں پیر اپنے مرید کو مرید بنانے کی، اس کی کیا وجہ ہے؟
- اگر کسی کو اجازت نہ ملے تو کیا وہ کسی کو مرید نہیں بنا سکتا یا بنا سکتا ہے جب کہ شریعت کے موافق ہو؟ بینوا توجروا. فقط
المستفتی: محمد سلیم
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
بالله التوفيق
مرشد دو قسم کا ہے: مرشد عام اور مرشد خاص۔
مرشد عام: کلام اللہ وکلام رسول و کلام ائمه شریعت و طریقت و کلام علماے دین، اہل رشد و ہدایت ہے۔ اس سلسلہ صحیحہ پر ہے کہ عوام کا ہادی کلام علماء، علما کا رہنما کلام ائمہ، ائمہ کا رہنما و مرشد کلام رسول، رسول کا پیشوا کلام اللہ جل و علا و ﷺ۔ فلاح ظاہر ہو خواہ فلاح باطن کے لیے اسے اس مرشد سے چارہ نہیں جو اس سے جدا ہے بلا شبہہ کافر یا گم راہ ہے۔
مرشد خاص کہ بندہ کسی عالم سنی صحیح العقیدہ، صحیح الاعمال جامع شرائط بیعت کے ہاتھ میں ہاتھ دے۔
یہ مرشد خاص جسے پیر وشیخ کہتے ہیں، دو قسم کا ہے۔ شیخ اتصال، شیخ ایصال۔
قسم اول شیخ اتصال یعنی جس کے ہاتھ پر بیعت کرنے سے انسان کا سلسلہ حضور پر نور سید المرسلینﷺ تک متصل ہو جائے اس کے لیے چار شرطیں ہیں:
1...
شیخ کا سلسلہ بہ اتصال صحیح حضور اقدس ﷺ تک پہنچا ہو، بیچ میں منقطع نہ ہو کہ منقطع ذریعہ سے اتصال ناممکن۔ بعض لوگ بلا بیعت محض بہ زعمِ وراثت اپنے باپ دادا کے سجادے پر بیٹھ جاتے ہیں۔ یا بیعت کی تھی مگر خلافت نہ ملی تھی تو بلا اذن مرید کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یا سلسلہ ہی وہ ہو کہ منقطع کر دیا گیا یا سلسلہ فی نفسہ صحیح تھا مگر بیچ میں کوئی ایسا شخص واقع ہوا جو بوجہ انتفاے بعض شرائط قابل بیعت نہ تھا، اس سے جو شاخ چلی دو بیچ میں سے منقطع ہے۔ ان صورتوں میں اس بیعت سے ہرگز اتصال حاصل نہ ہوگا۔ بیل سے دودھ یا بانجھ سے بچہ مانگنے کی مت جدا ہے۔
[امام اہل سنت، فتاوی افریقہ، ص: 174 - 178]
2...
شیخ سنی صحیح العقیدہ ہو۔
3...
عالم ہو۔
4...
فاسق معلن نہ ہو۔
اعلیٰ حضرت قدس سرہ نے پیری و مریدی کے متعلق مفصل احکام تحریر فرمائے ہیں۔ ان میں سے بقدر ضرورت میں نے نقل کر دیا ہے، جس سے آپ کے سوال کا جواب ظاہر ہے کہ ایسے شخص کے ہاتھ پر بیعت درست نہیں جسے شیخ و مرشد و پیر نے اجازت مرید کرنے کی نہیں دی۔ فیوض و برکات کا سلسلہ اس مرید تک ہرگز نہیں پہنچ سکتا۔ اس پیر کا مرید کرنا اور مرید کا مرید ہونا ایسا ہی ہے جیسے بیل سے دودھ دوہا جائے یا بانجھ سے اولاد۔ نہ بیل دودھ دے سکتا ہے، نہ بانجھ اولاد۔
اس مسئلہ کی مفصل تحقیق اگر مقصود ہے تو اب فتاویٰ افریقہ از صفحہ 123 تا 145 دیکھیں۔ آپ کے تمام سوالوں کا جواب اور مفصل ہدایتیں اس میں محفوظ ہیں، جو دنیا کی کسی کتاب میں اس طریقہ سنیہ پر نہ ملیں گی۔
والله تعالیٰ اعلم.
کتبــــــه:
جلالة العلم حافظ الملة والدين العلامة عبد العزیز المحدث المرادآبادي ثم المبارکفوری علیه الرحمة والرضوان
[فتاویٰ جامعہ اشرفیہ، ج: 1، ص: 241، 242، مجلس برکات جامعہ اشرفیہ]