Fatwa No. #251
سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع اس مسٔلہ میں کہ:
ایک شخص جو سنی حنفی جامع مسجد کا صدر ہے، اس نے وہابیوں کے سب سے بڑے مدرسہ دار العلوم دیوبند کو یہ کہہ کر چندہ دیا کہ میں اپنی آخرت کا سامان کر رہا ہوں، ایسے شخص کو شریعت کیا حُکم دیتی ہے۔ اس کو کسی حنفی مسجد کا صدر بننا کہاں تک جائز ہے؟
بینوا توجروا
المستفتین:
عبد الشکور، محمد صادق وساکنان سمک سیر، مالیگاوں
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
مذکورہ شخص نے اگر دیوبندی عقیدوں سے با خبر ہوتے ہوئے ایسا کہا تو وہ دیوبندی ہے۔ اس کو سنی حنفی مسجد کی صدارت و رکنیت کا کوئی حق نہیں اور اگر دیوبندی عقائد سے بے خبر ہے تو یہ اس کی جہالت ہے۔ ایسی صورت میں اس کو علماے دیوبند کے کُفریات سے با خبر کیا جائے۔ با خبر ہونے کے بعد پھر وہ دیوبندیوں کے ساتھ عقیدت مندانہ تعلقات رکھے تو وہ بھی دیوبندی ہے۔ ایسے شخص کو سنی مسجد یا مدرسہ کی صدارت یا رکنیت کا کوئی حق نہیں، اس کو اس عہدے سے معزول کردیا جائے۔
وهو تعالى أعلم
کتبــــــه:
جلالة العلم حافظ الملة والدين العلامة عبد العزیز المحدث المرادآبادي ثم المبارکفوری علیه الرحمة والرضوان
[فتاویٰ جامعہ اشرفیہ، ج: 1، ص: 231، 232، مجلس برکات جامعہ اشرفیہ، مبارک پور]