دیوبندی پیر و مرید کا کیا حکم ہے؟

Fatwa No. #252

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع اس مسٔلہ میں کہ:

اشرف علی تھانوی کے بھانجے مولوی ظفر علی تھانوی سے جو لوگ مرید ہیں، ان کو مسلمان سمجھنا اور ان میں سے کسی کو مسلمانوں کی مسجد انتظام سپرد کرنا ازروے شریعتِ محمدی کیسا ہے ؟ اور اس کو کسی اسلامی عہدے پر باقی رکھنا جائز ہے یا نہیں ؟ اگر عہدہ نہ چھوڑتا ہو تو سنی مسلمان کیا کریں ؟ بینوا توجروا
المستفتین: عبد الشکور، محمد صادق وساکنان سمک سیر، مالیگاوں

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

مولوی اشرف علی تھانوی نے اپنی کتاب حفظ الایمان میں حضور ﷺ کے علم غیب کو جانوروں اور پاگلوں کے علم کے ساتھ تشبیہ دی ہے، جس میں حضور ﷺ کی سخت توہین ہے۔ اسی وجہ سے علماے ہند اور علماے حرمین طیبین نے اس پر کُفر کا فتویٰ دیا جِس کی تفصیل حسام الحرمین میں مذکور ہے۔ ظفر علی تھانوی اس کُفر جانتے ہوئے اشرف علی تھانوی کو اپنا پیشوا، پیر اور بزرگ مانتے ہیں، لہٰذا وہ بھی کافر ہوئے۔ جو شخص ان کے کُفر سے واقف ہوتے ہوئے ان کا مرید ہے اس کا بھی یہی حُکم ہے۔ وہ مسلمانوں کی مسجد یا مدرسہ میں منتظم یا متولی وغیرہ نہیں ہو سکتا ایسے شخص سے مسلمان مقاطعہ کریں۔ ووهو تعالى أعلم
کتبــــــه:
جلالة العلم حافظ الملة والدين العلامة عبد العزیز المحدث المرادآبادي ثم المبارکفوری علیه الرحمة والرضوان

[فتاویٰ جامعہ اشرفیہ، ج: 1، ص: 231، 232، مجلس برکات جامعہ اشرفیہ، مبارک پور]

ایک تبصرہ شائع کریں