باپ نے مکان بنانے کے لیے بیٹے کو رقم دی تو اس رقم پر زکات ہے یا نہیں؟

Fatwa No. #268

مکان بنانے کے لیے باپ نے بیٹے کو رقم دی کچھ مٹیریل خریدا، کچھ نقد باقی ہے کہ زکات کا سال پورا ہو گیا، اب اس باقی رقم کی زکات ادا کرنی ہوگی، یا پوری رقم خرچ میں شمار کی جائے گی؟
المستفتی: الحاج غلام مصطفیٰ خاں، روشن ساڑی سنٹر، غوری گنج، بنارس

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

باپ نے مکان بنانے کے لیے بیٹے کو جو رقم دی اس طرح کہ بیٹے کو اس کا مطلق مالک بنا دیا کہ وہ جو چاہے کرے باپ کو کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ اگرچہ بہانہ یہ بنایا ہے کہ مکان بنانے کے لیے دیا ہے تو اب جو رقم سامان خریدنے سے بچی ہے اور اس پر سال پورا ہو گیا ہے اس کی زکات بیٹے پر واجب ہے جب کہ وہ مالک نصاب ہو، اور اگر باپ نے بیٹے کو اس رقم کا مالک نہیں بنایا ہے بلکہ صرف اس لیے دیا ہے کہ وہ مکان بنوائے حتی کہ اگر وہ اس رقم کو کہیں اور خرچ کرے تو باپ کو اعتراض ہو تو اس رقم کی زکات باپ پر واجب ہے۔ واللہ تعالیٰ أعلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ:
شارح البخاري، المفتي شريف الحق الأمجدي رحمه الله تعالى

[فتاوی جامعہ اشرفیہ، ج: 7، ص: 48، 49، مجلس برکات، مبارک پور]

ایک تبصرہ شائع کریں