کیا کھانا کھلا دینے سے زکات ادا ہو جائے گی؟

Fatwa No. #271

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے زکات کا روپیہ نکالا اور اس روپیہ سے غلہ خریدا اور تمام محتاجوں (فقیروں) کو جمع کرکے اور کھانا پکوا کر کھلوایا تو آیا زکات ادا ہو جائے گی کہ نہیں؟ کیا ضروری ہے کہ جو روپیہ نکالا وہی بعینہ دے؟
المستفتی: مولوی عبد الواحد صاحب متعلم مدرسہ اہل سنت بریلی

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

کھانا جمع کر کے کھلا دینے سے زکوۃ ادا نہ ہوئی لأنه إباحة وركنها التمليك (كيوں کہ یہ اباحت ہے حالاں کہ زکات کار کن مالک بنانا ہے) نہ بعینہ روپیہ دینا ضرور، بلکہ اگر اس کا اناج یا کپڑا خرید کر محتاجوں کو دے دیتا یا کھانا پکا کر ان کے گھر بھیج دیتا یا حصے انھیں تقسیم کر دیتا تو بازار کے بھاؤ سے جو اُس کی قیمت ہوتی اس قدر زکات ادا ہو جاتی۔ پکوائی وغیرہ اجرت میں جو صرف ہوا وہ محسوب (شمار) نہ ہوگا۔ واللہ تعالیٰ أعلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ:
إمام أهل السنة مجدد الدين والملة الإمام أحمد رضا خان عليه الرحمة والرضوان

[فتاوی رضویہ مترجم، ج: 10، ص: 76، رضا فاؤنڈیشن، لاہور]

ایک تبصرہ شائع کریں