Fatwa No. #272
شوال کے روزے کب رکھے جائیں؟
المستفتی:
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
عید کے بعد دوسرے دن سے جب چاہیں یہ روزے رکھ سکتے ہیں، بس یہ لحاظ رہنا چاہیے کہ ماہ شوال میں یہ روزے مکمل کر لیے جائیں کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مطلقاً شوال میں چھ روزے رکھنے کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ مثلا صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر ان کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو وہ ایسا ہے جیسے اس نے زمانے کا روزہ رکھا۔ [الصحیح لمسلم، کتاب الصیام، باب استحباب صوم ستۃ أیام من شوال]
اس سے یہ معلوم ہوا کہ یہ فضیلت شوال میں چھ روزے رکھنے کی ہے اور جب یہ ترغیب مطلق ہے تو پورے ماہ شوال میں ایک ساتھ یا الگ یہ روزے رکھے گا اختیار ہے، ہاں اگر ایک ایک دن کے ناغے سے یہ روزے رکھے تو بہتر ہے۔
اگر عورتوں کو روزے رکھنے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ وہ ایام عورتوں کی پاکی کے ہوں، یعنی نہ تو حیض کا خون آرہا ہو، اور نہ نفاس کا خون آرہا ہو، ان دنوں کے علاوہ وہ جب چاہیں پورے شوال میں روزے رکھ سکتی ہیں۔
واللہ تعالیٰ أعلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ:
المفتی نظام الدین الرضوي المصباحي، شيخ الحديث بالجامعة الأشرفية
[ماہنامہ اشرفیہ، آپ کے مسائل، مارچ 2024ء]