Fatwa No. #273
سوال:
حج کب فرض ہوتا ہے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ لڑکی، لڑکے کی شادی کرنے کے بعد اور فراخی کے ساتھ کشادہ مکان بنانے کے بعد ہی حج کو جانا چاہیے۔ جب کہ بعض لوگ شادی بیاہ اور مکان میں ضرورت سے زیادہ خرچ کر ڈالتے ہیں جس کی وجہ سے ان اخراجات کے بعد حج کی استطاعت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ حالاں کہ اگر صرف ضروری خرچ کریں تو حج کرنے بھر رقم بچ رہے۔
المستفتی:
محمد سلیم قادری، اعظم گڑھ، یوپی
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب:
اگر کسی کے پاس اتنا پیسہ جمع ہو جائے جو حرمین شریفین سواری سے آنے جانے اور بقدر معتاد جتنے دن وہاں رہنا پڑتا ہے، اور حج کے متعلقات میں جو اخراجات ہوتے ہیں، نیز آمد و رفت کے درمیانی وقفہ میں جن لوگوں کا اس پر نان و نفقہ واجب ہو ان سب کو پورا کر سکتا ہو اس پر حج فرض ہے۔ نان و نفقے سے بطریق معتاد وہ جو کھاتا ہو اس کے اخراجات، اور عادةً جو لباس پہنتا ہو اس کے اخراجات اور رہنے کے لیے اتنا مکان ہو جس میں وہ لوگ جن کا نان و نفقہ واجب ہے رہ سکیں مراد ہے۔
رہ گیا یہ جو رواج ہے اور عوام میں مشہور ہے کہ
جب تک بال بچوں کی حسب منشا برادری اور ملک کے رواج کے مطابق شادی نہ کر لیں اور ہر جوان بچے کے لیے بلڈنگ نہ بنوالیں حج فرض نہیں
غلط ہے۔
والله تعالى أعلم
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه:
شارح البخاري المفتي شريف الحق الأمجدي علیه الرحمة والرضوان
[فتاویٰ جامعہ اشرفیہ، ج: 7، ص: 471، مجلس برکات جامعہ اشرفیہ، مبارک پور]